انسانی حقوق و ترقی کے مرکز عین الانسانیہ نے یمن پر سعودی اتحاد کی چھبیس سو روزہ جارحیت اور اس جارحیت میں ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔
ایک طرف سے مأرب کے تزویراتی علاقے کے مرکز کی طرف یمنی مجاہدین اور افواج کی تیزرفتار پیشقدمی اور جھڑپوں کے خاتمے کے لئے مؤثر اقدامات کے بعد سعودی قبضے سے اس شہر کی آزادی کے لیے الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے جس کے بعد سفارتی کوششوں میں ناکام امریکہ نے اس جنگ کے خاتمے اور مأرب پر سعودی قبضہ بحال رکھنے کے لئے متبادل روشوں کا سہارا لینا شروع کیا ہے جبکہ مقبوضہ فلسطین پر مسلط یہودی ریاست مأرب سمیت یمن کے مختلف علاقوں میں انصار اللہ کی فتوحات سے تشویش ظاہر کر رہی ہے۔
آج مغربی دنیا کی حکومتیں دنیا کے دوسرے ممالک کے وسائل پر قبضہ کرنے کے لئے جہاں دوسرے ہتھکنڈوں کا استعمال کرتی ہیں، وہاں ان کے لئے انسانی حقوق کے بارے میں نعرہ بلند کرنا ایک ہتھیار کی مانند ہے، جس کا وہ بے دریغ استعمال کرتی ہیں، جبکہ مغربی دنیا کے ممالک کی اپنی حالت ناقابل بیان ہے کہ جہاں سماجی بربادی سے لے کر انسانی بربادی کی ذمہ دار یہی مغربی حکومتیں اور ان کے ناپاک عزائم ہیں۔
یمن کی آئل کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ٹینکر میں پچیس ٹن ڈیزل تھا جو وہ یمنی عوام کے لئے جارہا تھا۔ اس ٹینکر کے پاس اقوام متحدہ کالائسنس بھی ہے تاہم سعودی اتحاد اسے الحدیدہ بندرگاہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔
جارح سعودی اتحاد نے شمالی یمن کے صوبہ صعدہ کے رہائشی علاقوں کو اپنےجارحانہ حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
صہیونیوں کا یمن کے لیے ایک طویل المدۃ منصوبہ تھا جو کبھی یمن سے یہودیوں کو اسرائیل منتقل کر کے، کبھی یمن میں اپنے جاسوس چھوڑ کر اور کبھی اپنے آلہ کار سعودیہ کے ذریعے نیابتی جنگ کی صورت میں عملی جامہ پہن رہا ہے۔
یوں تو اس مثلث کا ہر ایک رکن و حصہ خبیث اور اسلام کی نابودی کے درپے ہے لیکن اس میں شامل سعودی عرب اس لئے بہت خطرناک ہے چونکہ توحید کا سب سے بڑا دعویدار یہی ملک ہے ۔
یہی وہ مرحلہ تھا کہ عالمی سامراج نے ان بھکاریوں پر نظر ڈالی جنکا داتا و آقا وہ خود تھا جب اس نے یہ محسوس کیا کہ اسلامی بیداری کی لہروں کو پسپا کرنا اس کے بس میں نہیں ہے تو فکری اور مالی تعاون کے ذریعہ سعودی عرب اور ترکی کواسلامی دنیا کا داتا بنانے کے درپے ہوا۔
یمن میں جارح ممالک ـ سعودی عرب، امارات اور سوڈان ـ کی فوجیں موجود ہیں اور امریکہ، برطانیہ، فرانس اور یہودی ریاست بھی بالواسطہ یا بلا واسطہ اور محدود سطح پر، آدھمکے ہیں اور مؤخرالذکر کے مقاصد بھی بظاہر محدود ہیں۔ لیکن امارات کا کردار اس خونی کھیل میں منفرد سا ہے۔