جارح سعودی اتحاد نے شمالی یمن کے صوبہ صعدہ کے رہائشی علاقوں کو اپنےجارحانہ حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
وہ ایران، عراق، شام، ترکی، قطر، عمان سمیت خلیجی ریاستوں میں حکومتوں کی تبدیلی کے خواہاں ہیں اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے ان ممالک کی نبض کو اپنے ہاتھ میں لینا چاہتے ہیں، اسلامی بیداری کا سدباب کرنا چاہتے ہیں اور بحرین، نجد و حجاز، امارات اور مصر میں اسلامی بیداری کے ذریعے نئی تبدیلیوں کا انسداد اور ان ممالک اور ریاستوں میں موجود استبدادیت کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں۔
ایس آر ایم جی انڈیپنڈنٹ کی مدد سے عربوں کے لئے عرب انڈیپنڈنٹ، ایرانیوں کے لئے فارسی انڈیپنڈنٹ، ترکوں کے لئے ترک انڈیپنڈنٹ اور پاکستانیوں کے لئے اردو انڈیپنڈنٹ پر تشہیری مہم چلانا چاہتی ہے۔ وہ عربی، فارسی، ترکی اور اردو بولنے والے ممالک پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں۔
صہیونیوں کا یمن کے لیے ایک طویل المدۃ منصوبہ تھا جو کبھی یمن سے یہودیوں کو اسرائیل منتقل کر کے، کبھی یمن میں اپنے جاسوس چھوڑ کر اور کبھی اپنے آلہ کار سعودیہ کے ذریعے نیابتی جنگ کی صورت میں عملی جامہ پہن رہا ہے۔
یوں تو اس مثلث کا ہر ایک رکن و حصہ خبیث اور اسلام کی نابودی کے درپے ہے لیکن اس میں شامل سعودی عرب اس لئے بہت خطرناک ہے چونکہ توحید کا سب سے بڑا دعویدار یہی ملک ہے ۔
یہی وہ مرحلہ تھا کہ عالمی سامراج نے ان بھکاریوں پر نظر ڈالی جنکا داتا و آقا وہ خود تھا جب اس نے یہ محسوس کیا کہ اسلامی بیداری کی لہروں کو پسپا کرنا اس کے بس میں نہیں ہے تو فکری اور مالی تعاون کے ذریعہ سعودی عرب اور ترکی کواسلامی دنیا کا داتا بنانے کے درپے ہوا۔
افغانستان کے اندرونی حالات اور سعودی عرب کی صورت حال کی مماثلت نے محمد بن سلمان کو تشویش میں ڈال دیا ہے کہ کہیں ان کا انجام بھی اشرف غنی جیسا نہ ہوجائے!
کیا آل سعود حقیقت میں عربی النسل ہیں؟ یا یہ کسی اور خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور کیا ان کے آباء و اجداد مسلمان تھے یا ان کا تعلق کسی دوسرے مذہب سے تھا؟
خالد مشعل نے کہا کہ سعودی عرب کی عدالت کے فیصلے نے ہمیں شدید صدمہ پہنچایا ہے۔ ہم توقع رکھتے تھے کہ اتوار کے روز تمام قیدیوں کے خلاف جاری مقدمات کا فیصلہ سنایا جاتا اور انہیں بری کرکے رہا کیا جاتا۔