اگر عزاداری کی مجالس و محافل 200 سال پہلے کی سی صورت میں باقی رہتیں اور اگر ہمارے لوگ عمومی طور پر 200 سال پہلے کی طرح سوچتے تو کیا اسلامی نظام قائم ہو جاتا؟ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کو اچھی طرح نہیں سمجھا جاسکا ہے۔
آیت اللہ رضا استادی نے کہا: امام حسین علیہ السلام کا قیام اور عاشورا، ایک عظیم واقعہ ہے جو بنی نوع انسان کے تمام زمانوں کے لئے نئے پیغام اور نئے پروگرام کا حامل ہے چنانچہ اس واقعے پر کسی قسم کا حرف نہیں آنا چاہئے۔
آج کون نہيں جانتا کہ اگرکل یزید اور اس کے کارندے ابن زیاد و حرملہ شمر جیسے فاسق و فاجر و بدشعار عناصر اسلام کے دشمن تھے تو آج امریکہ اور اس کے اتحادی خاص کر آل سعود و صہیونی حکومت و انکے کماشتے دین اسلام کے کھلے دشمن ہيں۔
مکتب ع کربلا میں عبادت کو اسلامی معاشرے کے معنوی و اخلاقی فضائل اور دینی تعلیمات میں سر فہرست قرار دیا گیا ہے۔ مسلمانوں کی عزت و سربلندی ان کے ایمان اور معنویت کی مرہون منت ہے ۔
عزاداری شہادت امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ سے غور و فکر کا ایک موقع ہے ، ایک عظیم انقلاب برپا کرنے والے مظلوم کے ساتھ جذبات کے بندھن کو مضبوط کرنا اور ستمگرو ظالم کےخلاف احتجاج کرناہے ۔
نعمت جتنی بڑی ہوتی ہے اس کی حفاظت بھی اتنی ہی سخت ہوتی ہے نعمت جتنی بڑی ہوتی ہے اس کا شکر بھی اتنا ہی بڑا ہوتا ہے ۔