ابراہیم علیہ السلام کی قربانی: اسماعیل یا اسحاق؟

یہودی اور عیسائی علما اسحاقؑ کو ابراہیمؑ کی قربانی کے طور پر متعارف کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔

فاران:
1۔ یہودی اور عیسائی علما اسحاقؑ کو ابراہیمؑ کی قربانی کے طور پر متعارف کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔
2۔ حتیٰ کہ پولس (یا پولوس = Paul) ـ جو ایک ہی رات میں یہودیت سے عیسائیت میں آیا اور عیسائیت میں یہودی پیشہ شخص کا کردار ادا کرتا رہا ہے، کہتا ہے:
وہ لونڈی زادہ (یعنی اسماعیلؑ فرزندِ ہاجر) آزاد عورت کے بیٹے (یعنی اسحاقؑ فرزندِ سارہ) کے ساتھ برابر نہیں ہے۔ (عہد، غلاطیون کے نام پولس کا خط، باب نمبر 4، 22 سے 31)
3۔ یاد رہے کہ پولس نے یہ دعویٰ ایسے وقت اور ایسے مقام پر اور ایسی ثقافت اور رہن سہن کی ایسی روشوں میں کیا ہے جہاں حتیٰ کہ اسماعیلؑ کی اولاد میں سے ایک فرد بھی نہیں تھا۔ (غور کیجئے)
4۔ پولس کے اس کلام نے ایک تاریخی حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے جو بوضوح بتاتی ہے کہ پولس کا خطاب غیر متعصب عیسائیوں سے ہے جو اپنے ہاں کے دستیاب مکتوبات اور تحریروں کی رو سے، اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ نبی آخر الزمان (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا تعلق نسلِ اسماعیلؑ سے ہے نہ کہ نسلِ اسحاقؑ سے۔
5۔ لگتا ہے کہ حضرت عیسی (علیہ السلام) کے ساتھ یہودیوں کی شدید مخالفت اور انہیں قتل کرنے کی یہودی سازشوں کا سبب یہ تھا کہ انھوں نے پیغمبر موعود (صلی اللہ علیہ و الہ) کی تشریف آوری کی خوشخبری دی تھی اور ان کی نسل اور نسب کو واضح کیا تھا اور فرمایا تھا کہ احمد (صلی اللہ علیہ و الہ) اسماعیل (علیہ السلام) کی نسل سے ہیں۔
۔۔۔۔۔
رضا مصطفوی، التیام (فرجام‌شناسی جریان‌های تاریخ = تاریخ کے دھاروں کی فرجامیات [Eschatology])، ص45-46۔
۔۔۔۔۔۔۔۔