رکن اسلامی جہاد تحریک: (۳)

سیف القدس کاروائی میں ایران کا کردار

ایران ہر قسم کی جارحیت اور قبضے کے مقابلے میں فلسطین کا عظیم تزویراتی اتحادی ہے۔ فلسطین کو ایک صدی سے جارحیت کا سامنا ہے اور فلسطینی قوم مغرب اور امریکہ کے حمایت یافتہ صہیونی دشمن کے خلاف جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: گزشتہ سے پیوستہ
ایران ہر قسم کی جارحیت اور قبضے کے مقابلے میں فلسطین کا عظیم تزویراتی اتحادی ہے۔ فلسطین کو ایک صدی سے جارحیت کا سامنا ہے اور فلسطینی قوم مغرب اور امریکہ کے حمایت یافتہ صہیونی دشمن کے خلاف جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ بے شک صرف ایرانی قوم ہے جس نے ہمیشہ فلسطین کاز کی حمایت کی ہے اور کبھی بھی اپنے موقف سے خوفزدہ نہیں ہوئی ہے اور سیف القدس میں ایران کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔
سیف القدس نامی کاروائی فلسطینیوں کے حوصلے اور بہادری کا اظہار تھی اور اس کاروائی کے ذویعے دنیا کو یہ پیغام پہنچایا گیا کہ فلسطین کاز زندہ و پائندہ ہے، ملت فلسطین نے غاصبوں کے آگے سرتسلیم خم نہیں کیا ہے اور اسرائیل، مزید، جو چاہے وہ کر نہیں کرسکتا اور اپنی مرضی نہیں چلا سکتا۔

اسلامی دنیا میں مستضعفین کے تئیں میری حمایت
اسلامی جہاد تحریک میں ہمیں امید تھی کہ عرب اور مسلمان ہمارے کندھوں سے کندھے ملائیں اور ہماری حمایت کریں [لیکن بدقسمتی سے بہت سے عرب اور مسلم حکومتیں یہودی غاصبوں کے بغل میں بیٹھ گئے ہیں]۔ بےشک فلسطین کاز امت مسلمہ کا اہم ترین مسئلہ ہے چنانچہ جب ہم عربی اور اسلامی دنیا کے حالات کو دیکھتے ہیں، تو ہمیں صدمہ پہنچتا ہے اور ان جنگوں سے دکھ اور درد محسوس کرتے ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں ہے [جیسے یمن پر سات سالہ سعودی-صہیونی یلغار]۔ چنانچہ جو کچھ اس وقت یمن میں ہو رہا ہے ہم اس پر غمزدہ ہیں اور دکھ محسوس کرتے ہیں چنانچہ ہمیں امید ہے کہ عرب اور اسلامی ممالک میں جاری اس طرح کی جنگیں بند ہو جائیں تاکہ مسلمانوں کی تمام کوششیں اور تمام صلاحیتیں فلسطین کے لئے یکجا اور مسئلۂ فلسطین پر مرکوز ہو جائیں۔
یقینی امر ہے کہ مسئلۂ فلسطین تمام عربوں اور مسلمانوں کا بنیادی مسئلہ ہے، اسرائیل تمام مسلمانوں اور عربوں کے لئے خطرہ ہے اور جو بھی سمجھتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلق قائم کرکے اپنی قوم کو کوئی نفع پہنچا سکتا ہے، وہ غلطی پر ہے، اور ایسے حکمران اپنی اقوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ ہم مسلمانوں کی باہمی جنگوں سے شدید نقصان سے دوچار ہوتے ہیں، اور ہمیں صدمہ پہنچتا ہے اور ان جنگوں کی بھینٹ چڑھنے والوں کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ مسلمانوں کی تمام تر کوششیں یکجا ہوجائیں، اور مسلمانوں کے تمام ہتھیاروں کا رخ صحیح نشانے کی طرف موڑ دیا جائے اور وہ صحیح نشانہ وہی غاصب یہودی-صہیونی ریاست ہے جس نے فلسطین، بیت المقدس اور مسلمانوں کے قبلۂ اول “مسجد الاقصیٰ” پر قبضہ جمایا ہؤا ہے۔