شہید صیادی کی شہادت کے پیچھے درپردہ صہیونی رجیم اور اسکی پریشانیاں
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: فارس بین الاقوامی نیوز ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق صہیونی رجیم کے بارہوں چینل نے صہیونی رجیم کی عسکری خفیہ ایجنسی کے سابقہ صدر عاموس یاڈلین سے شہید صیادی کی شہادت کے بعد تہران کی جانب سے جوابی کاروائی اور شہید صیادی کے انتقام کو لیکر تل ابیب کے خوف و ہراس کے سلسلہ سے گفتگو کی ہے جو سپاہ پاسداران کے سینئر افسروں میں ایک تھے جنہیں گزشتہ ہفتوں میں تہران میں شہید کر دیا گیا اس گفتگو کے کچھ اہم نکات یہ ہیں:
ایران دی جانے والی انتقامی کاروائی کی وارننگ میں سنجیدہ ہے :
صہیونی رجیم کی عسکری خفیہ ایجنسی کے سابقہ سربراہ نے اس سوال کے جواب میں کہ ایران کی جانب سے انتقامی کاروائی کے سلسلہ سے دی جانے والی وارننگ کے بارے میں ہمیں کیا کرنا چاہیے کہا کہ یہ وہ وارننگ ہے جسے ہمیں سنجیدہ طور پر لینا ہے اور ایران کے اندر اسرائیل سے منسوب ہونے والے کاموں کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح ہے کہ اسرائیل کے پاس کافی بہتر معلومات موجود ہیں جن سے یہ پتہ چل سکتا ہے کہ ایران میں کیا کچھ ہو رہا ہے ۔ جب ٹرییرزم سے مقابلہ کی کمیٹی کے اعلی عہدے داران اسرائیل کی داخلی سلامتی کونسل میں ترکی کے سفر کو لیکر ایک با مقصد سوجھ بوجھ پر مشتمل بیان صادر کیا جاتا ہے تو یہ بات بتاتی ہے کہ خفیہ ایجنسیز و محکمہ سراغرسانی نے اس بات سے متعلق ضروری معلومات کو حاصل کر لیا ہے اور ہمیں یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ ایرانی یہ چاہتے ہیں کہ ایسے عہدے داروں اور اہلکاروں کو نشانہ بنائیں جو ذمہ داری کے اعتبار سے اور مناصب کے اعتبار سے انہیں لوگوں کے برابر ہوں جنہیں شہید کیا گیا ہے یعنی دیپلومیٹ اور اعلی فوجی اہلکار یا سراغ رسانی کے محکمہ سے وابستہ اعلی افسران وغیرہ ، اس لئے کہ ان کو نشانہ بنا کر ایرانی انتقام کے ساتھ چاہتے ہیں کہ پھر کوئی ایسا قدم اسرائیل کی جانب سے نہ اٹھے اس طرح یہ انتقام کے ساتھ اسرائیل کو روکنا چاہتے ہیں۔
اسرائیل اور ایران کا تقابل جنگ کے کتنے میدانوں میں ہے ؟
اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے اپنی باتوں کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا : ایران اور اسرائیل کے درمیان جو جنگ ہے وہ کسی ایک ایسی سطح پر نہیں ہے جسے مکمل طور پر جنگ کہا جائے لیکن اس میں تمام وہ پہلو شامل ہیں جو ایک جنگ کے میدان میں ہو سکتے ہیں بحری جنگ سے زمین اور زمین سے فضائی حملات معلومات کا حصول اور سائبری جنگ سبھی اس جنگ کا حصہ ہیں ۔
اپنی باتوں کو آگے بڑھاتے ہوئے اس افسر نے کہا” ایرانی مسلسل اسرائیل پر حملہ کر رہے ہیں اور سیکڑوں اسرائیلی کمپینوں پر انہوں نے ہزارہا بار یلغار کی ہے مانا کہ یہ یلغار بہت زیادہ نقصان دہ ثابت نہیں ہوئی لیکن وہ مسلسل یہ کام کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی کی سائبری فوج بھی انہیں خوب جانتی ہے اور کوشش کرتی ہے کہ ہمشیہ انکے لئے چیلنجز بنائے رہے۔
شہید صیادی کی شہادت میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا اعتراف:
اسرائیل کے سابقہ عسکری فوج کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ تل ابیب شہید صیاد خدائی کی شہادت میں شامل تھا اپنے اس قدم کو صحیح ٹہرایا اور کہا وسیع منصوبہ بندی کی سطح پر ایران کا سسٹم یہ سوچتا ہے کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اسکا انتقام ضروری ہے تاکہ اسرائیل کے حملوں کو روکا جا سکے دوسری طرح ہماری کیفیت بھی یہی ہے کہ ہمیں ایران کو مزید حملوں سے باز رکھنا ہے اسی لئے عمل و رد عمل کی ایک زنجیر ہے اس میں کچھ پتہ نہیں ہے کہ کون شروع کرے گا اور کس کی جانب سے جواب آئے گا ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایرانی ہمارے افراد پر حملہ کریں گے س کے بعد ہم ان کے سپاہ پاسداران کے کسی بڑے عہدے دار پر حملہ کریں گے ایسے افسر پر جسکا کام اسرائیلی اور امریکییوں پر حملہ کرنا ہے یہی وجہ ہے کہ ہم اس وقت بھی بیٹھے ہوئے انکے رد عمل کا انتظار کر رہے ہیں صہیونی رجیم کی خفیہ ایجنسی کے سابقہ سربراہ نے مزید کہا : ہمیں مذکورہ حالات کی بنا پر اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ ایران کے خلاف ہماری جنگ چند مختلف میدانوں پر محیط ہے اس کے کئی پہلو ہیں ایسے میں ہماری لئے ایک بڑا چیلنج یہی ہے ایک دوسرے کو ایک دوسرے پر حملے سے باز رکھنے والے قدم اٹھانے میں کہیں ایسا نہ ہو کہ معاملہ سنگین ہو جائے اور شدید جنگ کے شعلے بھڑک جائیں ۔
صہیونی سیاحیوں کو ترکی نہ جانے کی سخت ہدایت :
اسرائیل کے بارہویں چینل نے آگے اسی سوال کو پیش کیا کہ ان باتوں باتوں کے پیش نظر ایک اسرائیلی سیاح جو ترکی سیر کرنے گیا ہے اسے کیا کرنا چاہیے اس کے لئے کیا انتباہ ہے اس کے جواب میں اسرائیل کے مذکورہ افسر نے جواب دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ایسے میں ضروری ہے کہ ہر اسرائیلی اپنی شناخت کو چھپا لے اور اسرائیلیوں کی طرح نہ رہے بلکہ اپنے آپ کو اس طرح پیش کرے کہ جیسے وہ یورپ سے گھومنے آیا ہے جو بھی چیزیں اسے عجیب لگے انکو لیکر الرٹ رہے اپنے ایمیل ، اپنے موبائل میں موجودہ مواد کو لیکر چوکنا رہے چونکہ یہ ایرانی لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کیسے بعض الکٹرانک ڈیوائزز تک کیسے پہنچ جائیں یہ ان الیکٹرانک وسائل کو تلاش کر لیتے ہیں جن کے بغیر ہم جی بھی نہیں سکتے اور وہ ہماری زندگی کا لازمہ ہیں یہی وہ وسائل ہیں جو کبھی دشمن کی مدد کا سبب بن جاتے ہیں اور دشمن سمجھ جاتا ہے کہ اپ کون ہیں اور کہاں ہیں آپ کا منصوبہ کیا ہے آپ کا ارادہ کیا ہےیہ سب کے سب اس لئے ہے کہ جو مشن انہیں انجام دینا ہے یہ سب اس کی تیاری کا ایک حصہ ہیں ۔
تل ابیب کا جنگ کے شعلے بھڑک جانے کو لیکر خوف و ہراس :
ایک اور سوال جو یادلین سے پوچھا گیا یہ تھا کہ ایران کی جنگ دیگر محاذوں تک پھیلتی جا رہی ہے جیسے لبنان ، شام تو کیا اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسرائیل کو جنگ کے تمام میدانوں میں مکمل تیاری کی ضرورت ہے ۔
اس سوال کے جواب صہیونی رجیم کے سابق اطلاعاتی افسر نے کہا کہ ” ایرانیوں کا تجربہ بہت اچھا ہے یہ چاہتے ہیں کہ اپنے مہروں کے ذریعہ اسرائیل پر حملہ کریں یہ بالواسطہ طور پر لڑنا چاہتے ہیں یہ اسرائیل سے فلسطینی دھڑوں ، حزب اللہ ، جہاد اسلامی اور دیگر تنظیموں کے ذریعہ لڑنا چاہتے ہیں شمال سے جنوب تک جو انکے ہمنوا افراد ہیں جن میں ممکن ہے ۱۹۴۸ کی زمینوں میں بھی بعض فلسطینی ایسے ہوں جن میں یہ اپنا نفوذ بنا چکے ہیں یہ ان سبھی کو استعمال کر کے اسرائیل سے لڑنا چاہتے ہیں ۔
اس اعلی عہدے دار نے دعوی کیا کہ ایرانی شدت کے ساتھ یہ چاہتے ہیں کہ اسرائیل کے خلاف جو بھی ہو ان لوگوں کے ذریعہ سے ہو لیکن شین بٹ کے کے ذریعہ اور معلومات کی فراہمی کے ذریعہ انکے منصوبوں سے جانکاری کی بنیاد پر جو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کی جانب سے حاصل ہوتی رہتی ہے انہیں بہت کامیابی نہیں مل سکی ہے ان تمام چیزوں کے ساتھ ہم سب کو ہوشیار رہنا ہوگا ، ایران کے اوپر دباو اتنا زیادہ ہے کہ ممکن ہے کوشش کریں بلا واسطہ طور پر بھی میدان میں آ جائیں بالکل اسی طرح جیسے ۲۰۱۹ ء میں انہوں نے سعودی عرب کی بڑی آئیل ریفنری آرامکو پر حملہ کیا یا پھر اس جیسے دوسرے حملوں کو انجام دیا تھا ، یا پھر جس طرح انہوں نے کوشش کی بغیر پائلٹ کے چلنے والے خود کار طیارے سے اسرائیل پر حملہ کریں یہ بھی ممکن ہے کہ حتی یہ لوگ کسی ایک حملے کی پشت پناہی کریں اور واضح طور پر قبول کر لیں کہ ہم اس حملے کے پیچھے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ پیر کے دن صہیونی رجیم کی داخلی سلامتی کونسل نے شہید صیاد خدائی کی شہادت کے بعد ایران کے رد عمل کے پیش نظر اپنے باشندوں کے ترکی جانے کو لیکر نئی گائڈ لائن جاری کی ہے ۔
اسرائیل کی داخلی سلامتی کونسل نے شدید طور پر فکر مندی کا اظہار کیا ہے کہ ممکن ہے اسلامی جمہوریہ اپنے سپاہ پاسداران سے وابستہ ایک اعلی عہدے دار کی شہادت کا انتقام لیتے ہوئے صہیونی رژیم کے باشندوں کو نشانہ بنائے ۔
اسرائیل کے بارہ نمبر چینل غیر معمولی طور پر ایسا قدم اٹھاتے ہوئے جسکا سابقہ نہیں ہے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ تل ابیب نے ۱۰۰ ایسے لوگوں کی فہرست جاری کی ہے جن کے بارے اسے گمام ہے کہ ان کو ٹارگٹ کیا جا سکتا ہے خاص طور پر ان لوگوں کے ناموں کے اعلان کے ساتھ اس چینل نے خصوصی طور پر وارننگ دی ہے کہ یہ لوگ نشانے پر ہیں اور اسرائیل پلٹ آئیں ۔
اس رپورٹ کے مطابق ان سو لوگوں کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ” ایران کے ممکنہ حملے کو لیکر ہوشیار رہیں” یہ وہ پیغام ہے جسے صہیونی رجیم کی داخلی سلامتی کونسل کی جانب سے بیان کیا گیا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے اور سر پر منڈلا رہا ہے ۔
اس حد تک اسرائیلی عہدے داروں کے ڈر اور خوف کی وجہ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے شہید حسن صیاد خدائی کی شہادت میں شمولیت کے اعتراف کے بعد سپاہ پاسداران کے کمانڈر ان چیف جنرل حسین سلامی نے یہ وارننگ دی تھی کہ ” وہ شہدا جو صہیونیوں کی جانب سے شہید ہو رہے ہیں انکا بہت بلند مقام ہے اس لئے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو بدترین افراد کے ذریعہ شہید ہو رہے ہیں اور انشاء اللہ ہم ان کا انتقام دشمن سے ضرور لیں گے ۔
تبصرہ کریں